وفا کے روٹھہ جانے پر غزل تخلیق ہوتی یے
کبھی ساجن منانے پر غزل تخلیق ہوتی ہے
میں لفظوں کے سمندر میں ملا دیتا ہوں سوچوں کو
میں لفظوں کے سمندر میں ملا دیتا ہوں سوچوں کو
پھر انکی یاد آنے پر غزل تخلیق ہوتی ہے
میں اندر جو پنچھی قید ہے سانسوں کے زنداں میں
میں اندر جو پنچھی قید ہے سانسوں کے زنداں میں
اسی کے پھڑپھڑانے پر غزل تخلیق ہوتی ہے
چمن میں رقص کرتی ہے صبا جب پھول کے آگے
چمن میں رقص کرتی ہے صبا جب پھول کے آگے
تو انکے مسکرانے پر غزل تخلیق ہوتی ہے
مجھے آتا نہیں ہے شعر کہنا ایک بھی لیکن
مجھے آتا نہیں ہے شعر کہنا ایک بھی لیکن
تمھاری یاد آنے پر غزل تخلیق ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment